دی کشمیر فائلس کا نتیجہ یہ ہے
از قلم : سیف علی شاہ عدم بہرائچی دی کشمیر فائلس کا نتیجہ یہ ہے!
دی کشمیر فائلس کا نتیجہ یہ ہے
حال ہی میں وویک اگنیہوتری کے زیر نگرانی رلیز کردہ فلم “دی کشمیر فائل” جس کی حقیقت اتنا سمجھ لیں کہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے
مگر اس کو دیکھنے کے بعد ناظرین کا جو رس عمل ہے وہ ایک حد تک ناقابل بیان ہے۔ اس فلم میں کشمیری پنڈتوں کے استحصال کے بارے میں جس طرح سے منظر کشی کی گئی ہے وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔دی کشمیرفائل‘ کے ذریعہ سے مرکزی حکومت کشمیری پنڈتوں کے زخموں اور درد کو سیاسی مقاصد کے لیے ملک میں انتشار پھیلا نے کی کوشش کررہی ہے۔
فلم میں جس طرح سےمسلمانوں کو ظالم کے طور پر دکھایا گیا ہے وہ حقائق پر مبنی نہیں ہے، در اصل کشمیری پنڈت کے کشمیر سے انخلا کے بارے میں جو کردار ادا کیا گیا ہے اس دوران جموں وکشمیر اور مرکز میں کانگریس،جنتا دل اور بی جے پی کی حکومت تھی
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان کے دور حکومت میں اگر کشمیری پنڈتوں پر استحصال ہوا تو اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟
فلم ’دی کشمیر فائلس‘ میں جو دکھایا گیا ہے وہ حقیقت سے کافی دور ہے۔بات یہ ہے کہ1990 میں کشمیری پنڈتوں کو وادی چھوڑنے پر مجبورکرنے کا الزام ہے
اس وقت بی جے پی کی حمایت سے مرکز میں وی پی سنگھ کی حکومت تھی، جموں و کشمیر میں گورنر راج تھا اوراس وقت کے گورنر جگموہن تھے جو بعد میں بی جے پی میں شامل ہوگیے تھے۔کشمیری پنڈتوں کے اخراج پر بی
جے پی سے سوال پوچھنا چاہیے کہ اب جبکہ بی جے پی مرکز میں اقتدار میں ہے تو بی جے پی کیوں نہیں کشمیری پنڈتوں کی گھر واپسی کے بارے میں کوئی ٹھوس اقدام کر رہی ہے؟۔
بی جے پی صرف کشمیری پنڈتوں کے نام پر سیاست کر رہی ہے۔اس فلم کو مختلف برادریوں کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔
فلم کے ذریعہ سے کشمیری پنڈتوں کی باز آبادکاری نہ کرکے ان پر مرہم پٹی کرکے کشمیر میں سازگار ماحول کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ ’دی کشمیر فائلز‘ فلم حالیہ دنوں میں ریلیز ہوئی ہے اور وزیر اعظم نزیندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جی پی کے دیگر وزرا نے اس فلم کی تعریف کی ہے اور عوام کو اس کو دیکھنے کی تلقین بھی کی تھی
اور اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگوں اسے خوب دیکھا اور سراہا بھی مگر اس فلم سے لوگوں کو کچھ غلط سبق بھی ملے ہیں جا میں سب سے بڑا سبق یہ ملا کہ سارے کے سارے مسلمان آتنکواد کو بڑھاوا دیتے ہیں اور یہ سارے سارے سارے مسلمان ہندو پنڈتوں کے خلاف ہیں
حالاں کہ یہ بات حقیقت سے پرے ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں اس لیے اس طرح کی فلمیں جس میں سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ دکھایا جاتاہے سرکار کو پابندی عائد کرنی چاہیے۔
اب بات آتی ہے کہ اس فلم کا نتیجہ کیا ہوا؟
اس کے مقاصد پورے ہوۓ کہ نہیں؟ تو اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہندوستان میں فسادات اور مسلم مخالف حملوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اور برسوں سے یہ چلتا ہوا آرہا ہے کہ ۔ آزادی سے لے کر ابھی تک مسلم مخالف فسادات کا سلسلہ جاری ہے ۔ مختلف مواقع پر مختلف شہروں میں مسلمانوں کا قتل عام ہواہے ۔
مسلمانوں کے گھر لوٹے گئے ہیں ۔ مسلمانوں کے مکانات جلائے گئے ہیں ۔ ان کی دکانیں تباہ و برباد کی گئی ہیں ۔ مساجد، مدارس اور دیگرم مذہبی مقامات پر حملہ ہوتا رہا ہے
اور ہرجگہ فساد میں پولس کا بھی رول نمایاں اور واضح ہوتاہے اب بات پولیس کی آئی ہے تو اس مین کوئی شک نہیں کہ جب مرکزی حکومت ہی ہندوتوا وادی کے ہاتھوں میں ہے تو ساری کی ساری پولیس فورس بھی ان کے تحت عمل پیراں ہوتی ہے اور ان کے حکم پر کام کرتی ہے۔
میں نے چند روز قبل شوشل میڈیاپر ایک یویڈیو دیکھی جس میں ایک آدمی میں نے کشمیر فائل دیکھنے کے بعدفلمی تھیٹر میں ہی کھڑے ہو کر بہت ہی جوش و خروش کے ساتھ کہہ رہا تھا کہ میرے ہندو بھائیوں آج ہم لوگ اپنے اپنے گھروں میں میں بنا کسی ڈر کے سو رہے ہیں اور یہ مسلمان لوگ ہمارے خلاف صاف منصوبہ بندی کر رہے ہیں
ہمیں بھی جاگنا چاہیے اور ان کے خلاف ایک ہو کر لڑنا چاہیے اور ان کے تمام منصوبوں کو تہس نہس کرنا چاہیے کیوں کہ اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو ہماری آنے والی نسلوں کو بہت مشکل گھڑی سے گزرنا پڑیگااور انہیں بھی مسلمانوں کا شکار ہونا پڑے گا
حالاں کہ حقیقت بلکل اس کے بر عکس ہے یہاں آۓ دن کہیں نہ کہیں کٹر ہندؤوں کی ایک جماعت کسی نہ کسی آدمی کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ حال ہی میں ہندوستان کی ریاست راجستھان میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جو کہ ہندوستان کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جانے والا ہے
ہواکچھ یوں کے کٹر ہندوؤں کی ایک جماعت سروں پر بھگوا پگڑی باندھے ہاتھوں میں بھگوا جھنڈا لیے اور جئے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک مسجد کے سامنے کھڑے ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے انسانیت کی ساری حدود کو پار کر دیا کیا
اور انہیں میں سےایک آدمی بھگوا جھنڈا لے کر مسجد کے دروازے سے ہوتے ہوئے مینار تک پہنچ گیا گیا اور وہاں پر بھگوا جھنڈا نصب کردیا اور زور زور سےجئے شری رام جئے شری رام کے نعرے بلند کرنے لگا
ایسا صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایسے بہت سارے واقعات ہندوستان کی الگ الگ ریاستوں میں میں واقع ہوئے جو کہ صرف دی کشمیر فائل دیکھنے کا اسے سچ سمجھنے کا نتیجہ ہے ان تمام واقعات کا پورا کریڈٹ صرف اور صرف دی کشمیر فائل کو ہی جاتا ہے ہے ان تمام واقعات کی ذمہ داری یہ فلم اور اس کے ہدایت کار کہ اوپر آتی ہے۔
سرکار سے درخواست یہ ہے وہ عام لوگوں تک اس فلم میں کتنی سچائی ہے اور کتنا جھوٹ ہے صاف کردے
تاکہ لوگوں کے دماغ سے مسلمانوں کے نام کی غلط سوچ دور ہو اور وہ سچائی سے واقف ہو کر بنا کسی غلط گمان کے ساتھ زندگی بسر کریں اور ایسی کوئی بھی فلم کو بنانے پر کاروائی کریں جس سے کسی بھی مذہب کو کوئی ٹھیس پہنچے۔
سیف علی شاہ عدم بہرائچی
ملاپورم کیرلا
Pingback: بے جا ظلم سہنے والے بھی ظالم ہوتے ہیں ⋆ اردو دنیا از : سیف علی شاہ عدم بہرائچی
Pingback: مودی کو خط لکھ کر نفرت کی سیاست کو ختم کرنے کا کیا مطالبہ ⋆ اردو دنیا رپورٹ
Pingback: جو کام آتنک وادی نہ کر سکے وہ اگنی ہوتری نے کردیا ⋆ اردو دنیا شکیل حسن شمسی
Pingback: ماہ رمضان الوداع الوداع ⋆ اردو دنیا ⋆ از : سیف علی شاہ عدم بہرائچی
Pingback: گستاخ رسول کے خلاف ٹھاکر گنج میں پر امن احتجاج ⋆ اردو دنیا ⋆ رپورٹ
Pingback: مدارس اسلامیہ کی حفاظت کے لیے لائحہ عمل تیار کیجیے ⋆ افتخاراحمدقادری
Pingback: مدارس اسلامیہ میں اردو کی اہمیت ⋆ اردو دنیا افخار احمد قادری